رپورٹ :حفصہ راشد
سندھ اسمبلی میں نئے مالی سال کا بجٹ پیش کردیا گیا وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ مالی سال 26-2025ء کا بجٹ پیش کیا بجٹ کے دوران اپوزیشن ارکان مسلسل شورشرابہ کرتے رہے سندھ حکومت نے نئے مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیئے 1018 ارب روپے مختص کر دیے ترقیاتی منصوبوں کے تحت صوبے میں بحالی، بنیادی ڈھانچے کی بہتری، سماجی بہبود اور پائیدار ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے صوبائی اے ڈی پی کا حجم 520 ارب روپے مقرر کیے ہیں غیر ملکی منصوبہ جاتی معاونت کی مد میں 366.72 ارب روپے رکھے گئے ضلعی ترقیاتی پروگرام کے لیے 55 ارب روپے مختص کیے ہیں وفاقی پی ایس ڈی پی گرانٹس کی مد میں 76.28 ارب روپے کی شمولیت ہوگی وزیراعلی سندھ کے مطابق صوبائی ترقیاتی منصوبوں کی مجموعی تعداد 3642 ہے بجٹ میں جاری منصوبوں پر 400.5 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے، خصوصی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 119.5 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے نئے منصوبوں کے لیے 17.4 فیصد بجٹ مختص کیا گیا ہے تعلیم کے شعبے کے لیے 102.8 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں صحت کے شعبے میں 45.4 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی آبپاشی کے منصوبوں کے لیے 84 ارب روپے رکھے گئے ہیں، زراعت، لائیو اسٹاک اور فشریز کے لیے 22.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں بلدیاتی حکومت کے لیے 132 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ورکس اینڈ سروسز کی مد میں 143 ارب روپے مختص کئے ہیں توانائی منصوبوں (تھر کول، قابل تجدید) کے لیے 36.3 ارب روپے رکھے گئے ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ کے لیے 59.7 ارب روپے مختص کیے ہیں سیلاب متاثرین کے لیے 400,000 سے زائد گھر مکمل کیے گئے اور مزید تعمیر ہو رہے ہیں پچھلے مالی سال میں 1460 منصوبے مکمل کیے گئے مجموعی ترقیاتی اخراجات 468 ارب روپے تک پہنچے، جن میں سے 73 فیصد فنڈز کا مؤثر استعمال کیا گیا بجٹ میں غربت کے خاتمے، صاف پانی کی فراہمی اور گرین انرجی کو ترجیح دی گئی ہے مالی اخراجات کی سخت حکمت عملی اپنائی جائے گی تاکہ منصوبے بروقت مکمل ہوں جون 2025 میں مکمل ہونے والے منصوبوں کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی جائے گی تاکہ تسلسل قائم رہے وزیراعلی سندھ کے مطابق سیلاب زدگان کی بحالی، توانائی، کراچی کے منصوبوں اور پائیدار ترقیاتی اہداف کو ترجیح دی ہے سیلاب سے متاثرہ اسکولوں اور انفراسٹرکچر کی بحالی تاکہ تعلیم تک رسائی بہتر ہو صحت کی سہولیات کو جدید بنانا ہے تاکہ سروس ڈیلیوری میں بہتری آئے موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ زراعت کو فروغ دیا جائے گا اور آبپاشی نظام کی بحالی کی جائے گی صاف پانی اور نکاسی آب کی فراہمی کی جائے گی تاکہ عوامی صحت بہتر ہو کراچی میں سیف سٹی پروجیکٹ، سڑکوں کی بہتری، شہری انفراسٹرکچر اور ماس ٹرانزٹ منصوبوں پر کام کیا جائے گابجٹ تقریر کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا صوبے بھر میں گرین انرجی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کا نفاذ کیا جائے گا غذائی امداد، کمیونٹی انفراسٹرکچر اور کم لاگت رہائشی منصوبوں کے ذریعے غربت کا خاتمہ کیا جائے گا آبپاشی کی بہتری کےلیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں وزیراعلی کے مطابق پیپلز بس سروس اس وقت پاکستان کا نمائندہ پروگرام بن گیا ہے بس سروس کو میرپورخاص، شہید بےنظیر آباد تک توسیع کی گئی ہے تعلیم کے شعبے کےلیے گذشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ فنڈز رکھے گئے ہیں، علیٰ تعلیم کےلیے بجٹ میں 42 ارب روپے سے زیادہ رکھے گئے ہیں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے دعوی کیا کہ ریڈ لائن بی آر ٹی 50 فیصد سے زیادہ مکمل ہو چکی، آئندہ 6 ماہ میں مکمل ہو جائےگا کورنگی کازوے پل، شاہراہ بھٹو کی توسیع، گجر نالہ فلائی اوور اور دیگر منصوبے شامل ہیں ڈیجیٹل برتھ رجسٹریشن کا نظام شروع کرنے جا رہے ہیں جو 2027 تک مکمل ہوگا بجٹ میں گریڈ ایک سے 16 کے ملازمین کےلیے 12 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیاجبکہ گریڈ 17 سے 22 کے ملازمین کےلیے 10 فیصد ایڈ ہاک ریلیف کا اعلان کیا گیا اسی طرح پنشن میں 8 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا وزیر اعلی کے مطابق نئے مالیاتی سال میں 5 قسم کے ٹیکس ختم کردیے گئے ہیں۔
سندھ کا 34 کھرب 51 ارب روپے کا بجٹ پیش۔اپوزیشن کا ہنگامہ بجٹ نامنظور
