میانمار اور تھائی لینڈ میں زلزلے کے باعث ہلاک افراد کی تعداد 1000 سے تجاوز کر گئی۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق سرکاری اعداو شمار بتاتے ہیں کہ میانمار میں زلزے سے 1002 افراد ہلاک اور 2400 افراد زخمی ہوئے۔خبر ایجنسی کا بتانا ہے کہ ریسکیو ٹیمیں ملبے میں دبے افراد کو نکالنے میں مصروف ہیں جبکہ امریکی ایجنسی نے زلزلے میں 10 ہزار سے زائد افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق میانمار کے دوسرے بڑے شہر منڈالے میں آنے والا زلزلہ اس قدر شدید تھا کہ اس کے جھٹکے 900 کلو میٹر دور تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں بھی محسوس کیے گئے جہاں متعدد تعمیراتی اسٹرکچر اور عمارتیں منہدم ہو گئیں
اس کے علاوہ زلزلے کے جھٹکے بھارتی ریاستوں میگھالیہ اور منی پور، بنگلا دیش کے دارالحکومت ڈھاکا اور چین میں بھی محسوس کیے گئے۔دوسری جانب بنکاک کے حکام کا کہنا ہے کہ انہیں تعمیراتی اسٹرکچر میں کریکس پڑنے کی 2000 رپورٹس موصول ہوئیں، ایک زیر تعمیر بلند عمارت گرنے سے 10سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 7.7 اور اس کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی، زلزلے کا مرکز میانمار کے شہر منڈالے سے 17.2 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا افراد ہلاک اور 100 مزدور لاپتہ ہیں خیال رہے کہ گزشتہ روز میانمار اور تھائی لینڈ میں طاقتور شدت کا زلزلہ محسوس کیا گیا تھا، امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 7.7 اور اس کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی، زلزلے کا مرکز میانمار کے شہر منڈالے سے 17.2 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا
ویب ڈیسک : اسرائیل نے جمعہ کی علی الصبح ایران میں ’جوہری اور فوجی اہداف‘ کو نشانہ بنایا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ محمد باقری، پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف حسین سلامی اور چھ جوہری سائنسدان مارے گئے ہیں اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے جواباً لگ بھگ 100 ڈرون داغے گئے جنھیں ہدف پر پہنچنے سے قبل روک لیا گی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسرائیل نے اپنے لیے ’تلخ قسمت کا انتخاب کیا، جس کا سامنا اسے کرنا ہی پڑے گا اسرائیل کے وزیر اعظم نتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران پر حملے ’آپریشن رائزنگ لائنز‘ کے تحت کیے گئے۔ انھوں نے کہا کہ ایران سے ’اسرائیل کے وجود کی بقا‘ کو خطرہ تھا اسرائیل کے حملوں کے بعد امریکہ کی جانب سے ردعمل کے خطرے کے پیش نظر ان حملوں سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ ایران پر حملے میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں ہے اب تک کے حملوں میں نہ صرف ایران کے جوہری پروگرام بلکہ اس کے فضائی دفاعی نظام کو بھی نشانہ بنایا گیا اسرائیل کا کہنا ہے کہ آپریشن ’رائزنگ لائن‘ کا ابھی صرف آغاز ہوا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل آنے والے دنوں میں مزید حملوں کی تیاری کر رہا ہے اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں 200 طیارے شامل تھے لیکن کچھ رپورٹس ایک ایسے خفیہ عنصر کی طرف اشارہ کرتی ہیں، جو یوکرین کے روسی ایئر بیس پر حالیہ ڈرون حملے سے ملتا جلتا ہے ایرانی میڈیا کا کہنا ہےکہ اسرائیل نے حملوں کا نیا سلسلہ شروع کردیا ہے جس میں ایرانی شہر تبریز اور شیراز کو نشانہ بنایا گیا ہے ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نےعالمی جوہری ادارےکے سربراہ رافیل گراسی کو خطل کھا جس میں آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کا ہنگامی اجلاس فوری طور پر طلب کرنےکا مطالبہ کیا خط میں کہا گیا ہےکہ عالمی جوہری ادارےکے بورڈ آف گورنرز نے اسرائیلی حملے سے چندگھنٹوں قبل ہی ایران کیخلاف قرار دادمنظورکی تھی، رافیل گراسی ایرانی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملےکی مذمت کریں، ایران اس جارحیت کا فیصلہ کن جواب دے گا ایرانی وزیرخارجہ نے اقوام متحدہ کو بھی خط لکھا جس میں انہوں نے اسرائیلی حملے کو اعلانِ جنگ قرار دیا۔ عالمی جوہری ادارے کا کہنا ہے کہ ایران کی صورتحال پرگہری نظر رکھے ہوئے ہیں، نطنزجوہری تنصیب پراسرائیلی حملے سے معلق ایرانی حکام سے رابطے میں ہیں آئی اے ای اے نے تصدیق کی ہےکہ نطنز سائٹ پر تابکاری کی سطح میں کسی قسم کے اضافے کا مشاہدہ نہیں کیا گیا اور حملے میں ایٹمی تنصیبات کو نقصان نہیں پہنچا ہے ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف نے اسرائیلی حملوں پر کہا کہ دہشتگردحکومت نےکئی سرخ لکیریں عبورکی ہیں، اب جوابی حملےکی کوئی حدود نہیں ہوگی۔ا سرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہےکہ ایران سے داغے گئےتمام ڈرون مار گرائے ہیں اسرائیل کے ایران پر حملوں کے حوالے سےسکیورٹی ذرائع اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کا حوالہ دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ’اسرائیلی حملے سے قبل‘ دھماکہ خیز ڈرون ایران سمگل کیے گئے تھے خیال کیا جاتا ہے کہ ان ڈرونز کو زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل لانچرز پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو ایران کی جانب سے بڑے پیمانے پر جوابی کارروائی کی صورت میں اسرائیل کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ لیکن ایران نے آج ابھی تک جو ڈرون لانچ کیے ہیں وہ زیادہ تر علامتی لگتے ہیں: یہ تہران کے اسرائیل پر گذشتہ برس اکتوبر میں کیے گئے بڑے بیلسٹک میزائل حملے سے بہت کم ردعمل ہے